0 تبصرے

تصاویر







مزید پڑھیں »

0 تبصرے

کھیل



کھیل ان انسانی افعال کو کہا جاتا ہے جن میں جسمانی یا دماغی حرکت یا کچھ معاملوں میں دوبوں طرح سے مشق کو بہ روئے کار لائی جائے۔ کچھ کھیلوں میں جیسے، کہ کرکٹ اور ٹیبل ٹینس میں اہم عنصر جسمانی مشق ہے۔ جب کہ شطرنج جیسے کھیل میں زیادہ توجہ دماغی منصوبہ بندی اور چال کے صحیح طرح سے کھیلنے پر ہے۔ بچوں کے مشہور کھیل میوزیکل چیرس میں توجہ جسمانی اور دماغی دونوں طور پر فعالیت پر ہے۔ اس کھیل میں جتنے لوگ ہوتے ہیں اس ایک کرسی کم ہوتی ہے۔ لوگ کرسیوں کے اطراف بھاگتے ہیں اور ریکارڈ کردہ موسیقی کسی ٹیپ رکارڈر، کمپیوٹر، میوزک پلیئر، سیل فون وغیرہ میں سنائی جاتی ہے۔ جیسے کہ ایک شخص جو اصل کھیل میں شریک مسابقت نہیں ہوتا ہے، موسیقی روکتا ہے، کھیل ختم ہوتا ہے لوگوں کو فوری طور پر کرسیوں پر قبضہ کرنا ہوتا ہے۔ ہر کرسی پر جو پہلے بیٹھتا ہے وہ محفوظ ہوتا ہے۔ جو شخص ایک بھی کرسی پر پہلے بیٹھ نہیں پاتا، وہ کھیل سے باہر ہوتا۔ یہ کھیل یوں ہی چلتا رہتا ہے۔ اس طرح کھیل میں جسمانی مشق کے علاوہ دماغی چوکسی اور حاضر دماغی بھی شامل ہوتی ہے۔

کچھ کھیل دو لوگوں تک محدود ہو سکتے ہیں، جیسے کہ شطرنج۔ کچھ کھیل میں بہ یک وقت کئی کھلاڑی ہو سکتے ہیں، جسے کہ کرکٹ اور فٹ بال۔ ان دو کھیلوں میں عام طور سے ٹیمیں بنتی ہیں۔ ایک ٹیم کا مقابلہ حریف ٹیم سے ہوتا ہے۔ ٹیم کا ایک کپتان اور کئی دوسرے کھلاڑی ہوتے ہیں۔ ٹیم والے کھیلوں میں ایک کھیل ناقص مظاہرے کے باوجود ٹیم کے ساتھ کامیاب ہو سکتا ہے اور عمدہ سے عمدہ کارکردگی کے باوجود ٹیم کے ساتھ نہیں ہونے کی وجہ سے کھیل میں اپنی ٹیم کے ساتھ ہار سکتا ہے۔

کچھ کھیل تنہا بھی کھیلے جا سکتے ہیں۔ جیسے کہ کراس ورڈ کا کھیل جو اکثر ایک فرد اکیلے ہی کھیلتا ہے۔ کمپیوٹر، سیل فون اور انٹرنیٹ پر ایسے کئی کھیل بنائے گئے جو لوگ اکیلے ہی کھیلتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھیل کھیلوں کو ریموٹ پارٹنرشپ میں کھیلا جاتا ہے، جن میں دو لوگ دو مختلف جغرافیائی علاقہ جات میں رہ کر کھیل سکتے ہیں۔

کھیلوں کو بغرض صحت کھیلا جاتا ہے۔ کھیلوں کے پیچھے کبھی وقت کے گزارنے کا مقصد شامل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کھیلوں کو پیشہ ورانہ طور پر بھی کھیلا جاتا ہے۔

کھیلوں کی فہرست

کھیلوں کی چیدہ چیدہ شاخیں ذیل میں فہرست کر دی گئی ہیں۔ امید ہے کے اس سے پڑھنے والوں کو آسانی ہوگی۔ یا آپ باب:کھیل کے باب میں بھی جا سکتے ہیں۔

کرکٹ
ہاکی
فٹ بال
بیس بال
باسکٹ بال
ٹینس
گولف
کشتی
مکے بازی
بلیئرڈ
پولو
اسکوائش
بیڈمنٹن
والی بال
جمناسٹک
ٹیبل ٹینس
تاش
گلی ڈنڈا
اتھلیٹکس
اسکیٹنگ



مزید پڑھیں »

0 تبصرے

صحت


صحت کے لیے اردو زبان میں متبادل کے طور پر تندرستی کا لفظ مستعمل ہے۔ یہ لفظ دو الفاظ تن اور درستی کا مرکب ہے۔ اس سے مراد جسم کی وہ کیفیت ہے جو معمول کے مطابق ہو یا جسمانی و ذہنی تندرستی ہے۔ انسان کی صحت مندی ظاہری امور کے ساتھ ساتھ پوشیدہ یا جسم کی اندرونی صحت پر بھی محیط ہے۔ ایک شخص جو کھانسی، زکام یا بخار سے دوچار ہوتا ہے، وہ عمومًا موسمی تبدیلیوں یا ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے عارضی طور پر بیمار ہو سکتا ہے۔ جو شخص ملیریا یا تپ محرقہ کے عارضوں سے پریشان ہوتا ہے وہ مزید بڑی اور زیادہ عرصے تک چلنے والی بیماریوں سے پریشان ہوتا ہے۔ تاہم کئی بار کوئی شخص ذیابطیس اور تھائیرائڈ جیسی بیماریوں سے بھی پریشان ہو سکتا ہے۔ یہ بیماریاں صحیح دیکھ ریکھ کی صورت میں جان لیوا نہیں ہوتی ہیں۔ مگر اگر وقت پر علاج نہیں کیا جائے تو یہ امراض لوگوں کی جان بھی لے سکتے ہیں۔ کچھ بیماریاں عالمی طور پر جان لیوا ہی ہوتی ہیں۔ ان میں کینسر اور ایڈز شامل ہیں۔

اچھی صحت کے کچھ اصول

اچھی صحت کے لیے ضروری ہے کہ انسان وقت پر کھائے، پیے، سوئے، کسرت کرے اور اسی طرح حفظان صحت کے اصولوں کا خیال رکھے۔ تاہم جدید دور میں لوگ رات کی نیند پر توجہ نہیں دیتے اور دن کے وقت کام کاج کی وجہ سے سو بھی نہیں سکتے۔ کام کے بوجھ کی وجہ سے لوگوں کے کھانے پینے میں کافی بے اعتدالیاں پائی گئی ہیں۔ کھانے کے اوقات طے نہیں ہوتے اور ان میں کبھی کم فاصلہ اور کبھی ضرورت سے کہیں وقفہ ہوتا ہے۔ اسی طرح جدید آرام و آسائش کی وجہ لوگ کم تر جسمانی مشقت کے کام کرتے ہیں ۔اس سے ویسے بھی مشقت نہیں ہوتی۔ فطری مشقت کی جگہ لوگ جیم اور کسرت کے آلات کو بروئے کار لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر وقت کی کمی اور کام کاج اور مصروفیات کی وجہ سے اس پر بھی عمل آوری نہیں ہوتی۔ کھانے پینے میں جنک فوڈ کا چلن عام ہے۔ اس میں سڑک کی بھیل پوری، نوڈلز، پاپ کون وغیرہ لوگ بہ کثرت کھاتے ہیں، جو کسی بھی طرح سے مفید نہیں ہے۔ اس کے علاوہ تیار شدہ کھانوں میں کئی ملاوٹیں ہوتی ہیں جو صحت کے لیے مضر ہیں۔ محلوں اور گھر کی صفائی کی وجہ سے بھی لوگوں کی صحت اچھی رہ سکتی ہے۔ بہ صورت دیگر کئی بیماریاں اپنے آپ آتی ہیں۔ ان میں سے ایک بیماری جس کا 2010ء کے دہے میں کافی تذکرہ ہوا تھا، وہ سوائن فلو ہے۔


مزید پڑھیں »

0 تبصرے

عبدالحمید ثانی



عبد الحمید ثانی، (انگریزی: Abdul Hamid II، ترکی: İkinci Abdülhamit، عربی: عبد الحميد الثانی) 31 اگست 1876ء سے 27 اپریل 1909ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھے۔ وہ سلطنت عثمانیہ کے 34ویں فرمانروا تھے۔ وہ 21 یا 22 ستمبر 1842ء کو استنبول میں پیدا ہوئے اور 75 برس کی عمر میں 10 فروری 1918ء کو فوت ہوئے۔ عبد الحمید ثانی شاعر بھی تھے اور شرلاک ہومز کے بڑے قدردان تھے۔



ازواج



ان کی کثیر تعداد میں شادیاں کیں۔ ان کی ازواج کے نام درجِ ہیں۔

انہوں نے پہلی شادی استنبول میں جارجیا کی بدری فلک سے کی ۔
انہوں نے دوسری شادی کوہ قاف کی بیدار سے کی۔
انہوں نے تیسری شادی جارجیا کی دل پسند سے کی۔
انہوں نے چوتھی شادی آذربائیجان کی میزدی مستان سے کی۔
انہوں نے پانچویں شادی کوہ قاف کی پیوستی عثمان سے کی۔
انہوں نے چھٹی شادی جارجیا کی بیہس مان سے کی۔
انہوں نے ساتویں شادی صالحہ سے کی۔
اس کے علاوہ بھی انہوں نے تقریباً نو شادیاں کیں۔ اور ان سب سے ان کی کثیر تعداد میں اولاد بھی ہے۔
مزید پڑھیں »

0 تبصرے

پاکستان


اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 21 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا پانچواں بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 881,913 مربع کلومیٹر (340,509 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا تینتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔

موجودہ پاکستان کے علاقے قدیم دنیا میں وہ علاقے تھے جن میں مہر گڑھ اور وادیٔ سندھ کی تہذیب پنپی تھی۔ اس علاقے پر یونانی، ایرانی ،عرب،ہندو، سکھ، افغان، منگول اور ترک حملہ آوروں کی حکومت بھی رہی ہے۔ یہ علاقہ مختلف سلطنتوں جیسے موریا، ہخامنشی سلطنت عربوں کی خلافت امویہ، مغول سلطنت، مغلیہ سلطنت، درانی سلطنت، سکھ سلطنت اور برطانوی راج کا اہم حصہ رہا ہے۔ اس کے بعد محمد علی جناح کی قیادت میں تحریک پاکستان کامیاب ہوئی اور 14 اگست 1947ء کو ہندوستان کے مشرق اور مغرب میں دو حصوں میں ایک آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست قائم ہوئی۔ پاکستان نے 1956ء میں اپنا پہلا قانون اپنایا۔ 1971ء میں ایک خانہ جنگی کے دوران میں اس کا مشرقی حصہ الگ ہو کر ایک نیا ملک بنگلہ دیش بن گیا۔

پاکستان وفاقی پارلیمانی جمہوری ریاست کے تحت چلتا ہے۔ اس کے چار صوبے اور کچھ وفاقی حکومت کے زیر انتظام علاقے ہیں۔ یہ ملک لسانی اور قومی طور پر مختلف اقوام کا علاقہ ہے اور اس کا جغرافیہ بھی ہر طرح کے خطے پر مشتمل ہے۔ پاکستان دنیا کا ایک اہم طاقتور ملک ہے، جیسا کہ اس کی فوج دنیا کی چھویں بڑی فوج ہے اور یہ اسلامی دنیا کی واحد اور جنوبی ایشیا کی دوسری ایٹمی طاقت ہے۔ اس کی معیشت دنیا میں 27 ویں نمبر پر ہے۔

پاکستان کی تاریخ فوجی آمریت، سیاسی عدم استحکام اور پڑوسی ملک سےجھگڑوں پر مشتمل ہے۔ یہ ملک مؤتمر عالم اسلامی، اقوام متحدہ، دولت مشترکہ ممالک، سارک، ترقی پذیر 8، اقتصادی تعاون تنظیم جیسی تنظیموں کا اہم رکن ہے۔

ان سرزمین اور ممالک کے ناموں میں، جس میں لاحقہ "ستان" شامل ہے، پاکستان کا لفظ سب سے نیا ہے اور کردستان سب سے پرانا نام ہے۔ پاکستان کے مطلب پاک نفسوں کی سرزمین ہے.


مزید پڑھیں »

0 تبصرے

سلیمان اول سلطنت عثمانیہ



سلیمان اول  سلطنت عثمانیہ کے دسویں فرمانروا تھے جنہوں نے 1520ء سے 1566ء تک 46 سال تک حکمرانی کے فرائض
 انجام دیے۔ وہ بلاشبہ سلطنت عثمانیہ کے سب سے عظیم حکمران تھے جنہوں نے اپنے بے مثل عدل و انصاف اور لاجواب انتظام کی بدولت پوری مملکت اسلامیہ کو خوشحالی اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر دیا۔ انہوں نے مملکت کے لیے قانون سازی کا جو خصوصی اہتمام کیا اس کی بنا پر ترک انہیں سلیمان قانونی کے لقب سے یاد کرتے ہیں جبکہ مغرب ان کی عظمت کا اس قدر معترف ہے کہ مغربی مصنفین انہیں سلیمان ذیشان یا سلیمان عالیشان اور سلیمان اعظم کہہ کر پکارتے ہیں۔ ان کی حکومت میں سرزمین حجاز، ترکی، مصر، الجزائر، عراق، کردستان، یمن، شام، بیت المقدس، خلیج فارس اور بحیرہ 

مزید پڑھیں »